ریاض/واشنگٹن 20 اکتوبر (ایجنسی /ایس او نیوز) سعودی عرب نے لاپتہ صحافی جمال خشوگی کی سعودی قونصل خانے میں موت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ صحافی کی موت حکام کے ساتھ ہاتھا پائی کے دوران ضرب لگنے سےہوئی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق سعودی عرب نے لاپتہ صحافی جمال خشوگی کی موت کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ جمال خشوگی استنبول کے سعودی قونصل خانے میں حکام کے ساتھ ہاتھا پائی کے دوران مارے گئے۔ تاہم صحافی کی لاش کے حوالے سے کوئی وضاحت نہیں کی گئی ہے۔
سعودی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق سعودی مملکت کو صحافی جمال خشوگی کی موت پر بے حد افسوس ہے۔ قانونی کارروائی کے سلسلے میں 18 سعودی شہریوں کو گرفتار کیا گیا ہے جبکہ 2 سعودی مشیروں سمیت 5 اعلیٰ عہدے داروں کو بھی برطرف کردیا گیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ابتدائی تحقیقات کے بعد ولی عہد محمد بن سلمان کے مشیر اور نائب انٹیلی جنس چیف احمد العسیری، ڈائریکٹر جنرل ایڈ منسٹریشن میجر جنرل راشد بن حامد اور شاہی عدالتی مشیر سعودالقحطانی کو برطرف کر دیا گیا ہے۔ ولی عہد محمد بن سلمان کے زیرصدارت انٹیلی جنس ایجنسی کی تنظیم نو کےلیے کمیٹی بھی قائم کردی گئی ہے۔
اعلیٰ افسران اور حکام کی برطرفی کے علاوہ سعودی فرماں رواں شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے انٹیلی جنس کی تنظیم نو کے لیے ایک اعلیٰ سطح کمیٹی تشکیل دینے کا حکم دیا ہے جو کہ ایک ماہ میں انٹیلی جنس کی تشکیل نو پر مفصل رپورٹ مرتب کرے گی جس کی روشنی میں سعودی انٹیلی جنس کو مزید بہتر اور کارگر بنانے کے لیے اقدامات اُٹھائے جائیں گے۔
دوسری جانب جمال خشوگی کی موت کی تصدیق کی خبر کے بعد ترک حکام کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ صحافی جمال خشوگی کی موت سے متعلق آڈیو ریکارڈنگ موجود ہے جب کہ صحافی کی لاش کی جنگل یا کھیت میں ٹھکانے لگائے جانے کا امکان ہے۔ لاش کی تلاش جاری ہے۔ ترکی نے کہا ہے کہ وہ صحافی کی موت یا مبینہ قتل سے متعلق مکمل تحقیقات سے پوری دنیا کو آگاہ کرے گا۔
ترک میڈیا نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ 2 اکتوبر کو خصوصی طیارے سے 15 مشتبہ سعودی ایجنٹس استنبول پہنچے تھے اور سی سی ٹی وی فوٹیج میں ان افراد کو سعودی قونصل خانے میں داخل ہوتے ہوئے بھی دیکھا گیا ہے۔ انہی 15 افراد پر صحافی کو قتل کرنے کا شک ہے۔
ادھر ترک صدارتی ذرائع کے مطابق سعودی فرماں رواں شاہ سلمان اور ترک صدر اردگان کا فون پررابطہ ہوا ہے، دونوں رہنماؤں کے مابین معلومات کا تبادلہ کیا گیا اورجمال خشوگی کے معاملے پرتحقیقات میں تعاون کی یقین دہانیں کرائی گئی اس کے علاوہ دونوں رہنماؤں کا سعودی صحافی کے قتل کی مزید معلومات کے تبادلے پر بھی اتفاق کیا گیا۔
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کا بیان:
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ سعودی عرب ہمارا اتحادی ہے مگر جو ہوا وہ ناقابل قبول ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی صحافی جمال خشوگی کی موت کی خبر کی تصدیق کے ردعمل میں کہا ہے کہ سعودی عرب ہمارا اتحادی ہے مگر جو ہوا وہ ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کی جانب سے جمال خشوگی کے مرنے کی تصدیق بڑا قدم ہے۔
امریکی صدرنے بتایا کہ جمال خشوگی کی موت پٍر سعودی عرب کی وضاحت قابل اعتبار ہے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی صحافی جمال خشوگی کے قتل میں تیسری پارٹی ملوث ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ ہتھیاروں کی ڈیل ختم نہیں ہوگی کیوں کہ ہتھیاروں کی ڈیل خطے میں ایرانی اثرورسوخ ختم کرنے کے لیے ضروری ہے۔
دوسری جانب ترجمان وائٹ ہاؤس سارہ سینڈرز نے میڈیا بریفنگ کے دوران کہا کہ بروقت اور شفاف انصاف کی وکالت کرتے ہیں، تحقیقات سے متعلق سعودی عرب کا اعلان قابل ستائش ہے۔ تاہم جمال خشوگی سے متعلق عالمی تحقیقات پر نظر رکھیں گے۔ واضح رہے کہ جمال خاشقجی کے لاپتہ ہونے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ اگر یہ ثابت ہوتا ہے کہ سعودی صحافی جمال خشوگی کی موت میں سعودی عرب کا ہاتھ ہے تو وہ اسے’’سخت سزا‘‘ دیں گے۔
جمال خشوگی کی موت کی سچائی کو سامنے لانے کا ترکی حکومت نے ظاہر کیا عزم:
سعودی عرب کی جانب سے صحافی جمال خشوگی کے قونصل خانے میں موت کے اعتراف کے بعد ترکی نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ جمال خشوگی کی موت کی تمام تفصیلات جاری کرے گا۔حکمران جماعت کے ترجمان نے کہا کہ ’ترکی کسی کو اس معاملے پر پردہ نہیں ڈالنے دے گا‘۔
ترکی کا الزام ہے کہ جمال خشوگی کو ایک سعودی ہٹ سکواڈ نے قونصل خانے میں قتل کیاہے۔ترکی کا اس سے پہلے کہنا تھا کہ اس کے پاس جمال خشوگی کے قتل کے آڈیو اور ویڈیو ثبوت موجود ہیں تاہم تاحال یہ سامنے نہیں لائے گئے۔ادھر سعودی عرب کے سرکاری ٹی وی پر چلنے والی خبر میں کہا گیا ہے کہ ابتدائی سرکاری تحقیقات کے مطابق جمال خشوگی کی موت 2/ اکتوبر کو استنبول میں سعودی قونصل خانے میں ہونے والی ایک 'لڑائی' کے نتیجے میں ہوئی۔
بتایا جارہا ہے کہ یہ پہلا موقع ہے کہ سعودی عرب کی جانب سے جمال خشوگی کی موت کی تصدیق کی گئی ہے۔اس سے قبل ترکی میں سعودی صحافی جمال خاشقجی کے مبینہ قتل کی تحقیقات کرنے والی پولیس نے تلاش کا دائرہ بڑھا دیا تھا۔